ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ایوان بالا میں نومنتخب نوجوان رکن رضوان ارشد کی پہلی تقریر

ایوان بالا میں نومنتخب نوجوان رکن رضوان ارشد کی پہلی تقریر

Thu, 14 Jul 2016 10:18:44  SO Admin   S.O. News Service

مودی کا نام لئے جانے پر اپوزیشن بی جے پی چراغ پا
بنگلورو13؍جولائی(ایس او نیوز) وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف 37 مقدمات اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شا کے خلاف بے شمار مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، لیکن بی جے پی ان سب کو نظر انداز کرکے محض سیاسی فائدہ کیلئے ریاستی حکومت کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ یہ بات آج ریاستی لیجسلیٹیو کونسل کے نومنتخب نوجوان رکن رضوان ارشد نے جیسے ہی کہی، بی جے پی کے اراکین نے اس پر سخت اعتراض کیا۔ ایوان میں ڈی وائی ایس پی ایم کے گنپتی کی خود کشی کے مسئلہ پر ضابطہ 68 کے تحت بحث کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے رضوان ارشد نے کہاکہ یہ وزیراعظم مودی اور امیت شا کے خلاف جو مقدمات ہیں، ان کے بارے میں بی جے پی کا کیا کہنا ہے؟۔ اس پر بی جے پی کے کے ایس ایشورپا اور کے بی شانپا کے علاوہ دیگر متعدد ممبران نے سخت اعتراض کیا اور کہاکہ جو لوگ ایوان کے ممبر نہیں ہیں، ایوان میں ان کا نام لینے کی اجازت نہیں ہے۔اسی لئے رضوان کے جملوں کو ریکارڈ سے حذف کیا جائے۔ اس پر چیرمین شنکر مورتی نے جواب دیا کہ دیکھا جائے گا۔ اس مرحلے میں بی جے پی کے بعض ممبران نے کہاکہ صدر کانگریس سونیاگاندھی سمیت متعدد سینئر کانگریس لیڈران کے خلاف بھی عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔اس پر وزراء رمناتھ رائے اور یوٹی قادر سمیت حکمران پارٹی کے دیگر ممبران نے اعتراض کیا۔ وی ایس اگرپا نے اس مرحلہ میں مداخلت کرتے ہوئے چیرمین سے دریافت کیا کہ کانگریس کیلئے الگ اور بی جے پی کیلئے الگ قانون نہیں ہوسکتا۔ کانگریس رکن کا جملہ اگر حذف کیاجاتاہے تو بی جے پی اراکین کے تبصروں کو بھی خارج کردیا جانا چاہئے۔ اس پر چیرمین نے نومنتخب رکن رضوان ارشد سے کہاکہ وہ پہلی بار ایوان سے مخاطب ہورہے ہیں ، اسی لئے یہ سمجھ لیں کہ جو لوگ ایوان کے ممبران نہیں ہیں، ان کے نام ایوان میں لئے نہیں جاسکتے۔ اگر ان کے ناموں کو لینا ضروری ہے تو صرف ان کے عہدوں سے ان کا تذکرہ کیاجاسکتاہے۔ اس مرحلے میں رضوان نے کہا کہ پہلی بار وہ ایوان بالا میں مخاطب ہونے کا موقع پائے ہیں ،اس موقع کیلئے وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی ، نائب صدر راہول گاندھی ،وزیر اعلیٰ سدرامیا اور کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور کے مشکور ہیں۔ پہلی بار مخاطب ہوکر وہ ایسے اہم معاملہ پر اپنا خیال ظاہر کررہے ہیں۔ ڈی وائی ایس پی کی خود کشی ایک المناک واقعہ ہے، لیکن کانگریس کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں۔ ریاست میں کانگریس حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد گنپتی کو بحیثیت ڈی وائی ایس پی ترقی دی گئی۔ بی جے پی حکومت کے دور اقتدار میں گنپتی کو معطل کیاگیا تھا، اور ان پر مقدمے درج کئے گئے تھے، آج بی جے پی اس آفیسر سے جھوٹی ہمدردی ظاہر کررہی ہے۔آئی اے ایس آفیسر ڈی کے روی کی مبینہ خود کشی کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کا حوالہ دیتے ہوئے رضوان ارشد نے کہاکہ بہت جلد مرکزی وزیر داخلہ سے ریاست کا ایک وفد ملاقات کرے گا اور ان سے مطالبہ کرے گا کہ ڈی کے روی کی موت کے سلسلے میں سی بی آئی نے جو جانچ کی ہے وہ رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی پولیس افسران پر اپوزیشن پارٹیاں جس طرح کے بے جا الزامات لگارہی ہیں اس کی وجہ سے پولیس افسران اور عملے کے حوصلے پست ہورہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایوان میں یہ سنگین الزام لگایا کہ ڈی وائی ایس پی کلپا کی مبینہ خود کشی میں ایک سابق وزیر کا ہاتھ ہے اس سلسلے میں تحقیقات ہوئی تو سچائی سامنے آجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے دور اقتدار میں بلاری کے ایک وزیر نے اپنے جوتے کی لیس ضلع ایس پی کے ہاتھوں بندھوائی تھی، اور یہ تصویر میڈیا میں کافی دنوں تک گشت کرتی رہی۔ انہوں نے کہاکہ ڈی وائی ایس پی گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں جانچ ہورہی ہے ، رپورٹ آنے کے بعد حکومت مناسب کارروائی کرے گی۔ پچھلے دس سال کے دوران ملک میں 122پولیس افسران نے خود کشی کی ہے،ان میں زیادہ تر افسران کا تعلق ان ریاستوں سے ہے ،جہاں بی جے پی اقتدار پر ہے۔


Share: